Ghazal
Minahil Hassan
کتنی مدت کے بعد دل نے
آج پھر کوئی خواہش کی ہے۔۔۔
دل نے پھر کسی کی خوشی کے لیے
تڑپ کر ہاتھ اٹھائے ہیں۔۔۔
کتنی مدت کے بعد دل میں
آج پھر کوئی درد اٹھا ہے۔۔۔
آج پھر آنکھ نم ہوئی ہے۔۔۔
آج پھر کوئی پرانہ بہت پرانہ
اپنا دیا ایک زخم یاد آیا۔۔۔
آج پھر اس زخم پر کوئی
مرہم نہیں لگایا۔۔۔
آج پھر اس زخم سے۔۔۔
خون رسنے دیا ہم نے۔۔۔
کتنی مدت کے بعد دل کو۔۔۔
آج پھر ایک بچھڑا یاد آیا۔۔۔
دل خاموش رہا آج بھی۔۔۔
دل نے کوئی ماتم نہیں کیا۔۔۔
چپ کا قفل نہیں توڑے۔
Share it more:
Post Views: 70